قَالَ اهْبِطَا مِنْهَا جَمِيعًا ۖ بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ ۖ فَإِمَّا يَأْتِيَنَّكُم مِّنِّي هُدًى فَمَنِ اتَّبَعَ هُدَايَ فَلَا يَضِلُّ وَلَا يَشْقَىٰ
فرمایا تم دونوں اکٹھے اس سے اتر جاؤ، تم میں سے بعض بعض کا دشمن ہے، پھر اگر کبھی واقعی تمھارے پاس میری طرف سے کوئی ہدایت آئے تو جو میری ہدایت کے پیچھے چلا تو نہ وہ گمراہ ہوگا اور نہ مصیبت میں پڑے گا۔
٥٤۔ بعض مفسرین کا خیال ہے کہ’’ اھبطا‘‘ سے مراد ابلیس و آدم ہیں اور حوا اپنے شوہر آدم کے تابع ہے، اور بعض دوسروں کا خیال ہے کہ اس سے مراد آدم و حوا ہیں، اس لیے کہ باقی انسان انہی دونوں سے وجود میں آئے ہیں، اس کے بعد جمع کے صیغہ سے وہ دونوں اور ان کی اولاد سبھی مراد ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے آدم و حوا اور ابلیس سے کہا کہ تم لوگ جنت سے نکل کر زمین پر چلے جاؤ، جہاں تم لوگ ایک دوسرے کے دشمن ہوگے، ابلیس انسانوں کا دشمن ہوگا اور انسان آپس میں ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے، وہاں جب تمہارے پاس میرا کوئی رسول آئے اور میرا پیغام پہنچائے تو جو شخص میرے بھیجے گئے دین کی پیروی کرے گا نہ وہ دنیا میں گمراہ اور نہ آخرت میں بدبخت ہوگا۔