وَلَقَدْ عَهِدْنَا إِلَىٰ آدَمَ مِن قَبْلُ فَنَسِيَ وَلَمْ نَجِدْ لَهُ عَزْمًا
اور بلاشبہ یقیناً ہم نے آدم کو اس سے پہلے تاکید کی، پھر وہ بھول گیا اور ہم نے اس میں ارادے کی کچھ پختگی نہ پائی۔
٥٠۔ اس آیت کریمہ میں نبی کریم کو تسلی دی گئی ہے، اس اجمال کی تفصیل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آدم و حوا کو جب جنت میں ٹھہرایا تو ان سے عہد لیا کہ وہ ایک مخصوص درخت کا پھل نہیں کھائیں گے اور شیطان کے کسی بہکاوے میں نہیں آئیں گے، لیکن وہ اس عہد پر قائم نہیں رہے اور شیطان کی بات مان کر انہوں نے ممنوع درخت کا پھل کھالیا، آدم (علیہ السلام) کے بعد ان کی اولاد کا بھی یہی حال رہا، وہ بھی اپنے باپ کی طرح عہد فراموش رہی اور اپنے دشمن شیطان کی اطاعت کرتی رہی، اور اللہ کے احکام کو پس پشت ڈالتی رہی، اس لیے اے میرے نبی اگر آپ کی قوم بھی شیطان کی اتباع کرتی ہے اور ایمان نہیں لاتی تو آپ کو غمگین نہیں ہونا چاہیے۔