فَرَجَعَ مُوسَىٰ إِلَىٰ قَوْمِهِ غَضْبَانَ أَسِفًا ۚ قَالَ يَا قَوْمِ أَلَمْ يَعِدْكُمْ رَبُّكُمْ وَعْدًا حَسَنًا ۚ أَفَطَالَ عَلَيْكُمُ الْعَهْدُ أَمْ أَرَدتُّمْ أَن يَحِلَّ عَلَيْكُمْ غَضَبٌ مِّن رَّبِّكُمْ فَأَخْلَفْتُم مَّوْعِدِي
تو موسیٰ اپنی قوم کی طرف پلٹا غصے سے بھرا ہوا، افسوس کرتا ہوا، کہا اے میری قوم! کیا تمھارے رب نے تمھیں اچھا وعدہ نہ دیا تھا؟ پھر کیا وہ مدت تم پر لمبی ہوگئی، یا تم نے چاہا کہ تم پر تمھارے رب کی طرف سے کوئی غضب اترے؟ تو تم نے میرے وعدے کی خلاف ورزی کی۔
یہ سن کر موسیٰ (علیہ السلام) بہت ہی ناراض ہوگئے اور بنی اسرائیل کے حال پر کف افسوس ملنے لگے، اور واپس آکر ان سے باز پرس ہوئے اور انہیں اللہ کا وعدہ یاد دلایا کہ اس نے تو مجھے کوہ طور کے پاس اس لیے بلایا تھا کہ تمہیں تورات دے، لیکن تم احسان فراموش نکلنے، اور چند دن بھی میرا انتظار نہ کرسکے، اور مجھ سے عقیدہ توحید پر ثابت قدمی کا جو وعدہ کیا تھا اس کی خلاف ورزی کر کے اللہ کے غضب کو دعوت دے دی۔