قَالُوا لَن نُّؤْثِرَكَ عَلَىٰ مَا جَاءَنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالَّذِي فَطَرَنَا ۖ فَاقْضِ مَا أَنتَ قَاضٍ ۖ إِنَّمَا تَقْضِي هَٰذِهِ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا
انھوں نے کہا ہم تجھے ہرگز ترجیح نہ دیں گے ان واضح دلائل پر جو ہمارے پاس آئے ہیں اور اس پر جس نے ہمیں پیدا کیا ہے، سو فیصلہ کر جو تو فیصلہ کرنے والا ہے، اس کے سوا کچھ نہیں کہ تو اس دنیا کی زندگی کا فیصلہ کرے گا۔
(٢٦) ان جادوگر مسلمانوں پر اس کی دھمکی کا کوئی اثر نہیں ہوا، سچ ہے کہ ایمان صادق کے سامنے دنیا کی کوئی طاقت پاؤں نہیں جما سکتی، اس کے سیل رواں میں ہر مادی قوت خس و خاشاک کی مانند بہہ جاتی ہے، انہوں نے کہا کہ ہمارے سامنے جن معجزات الہیہ کا ظہور ہوچکا ہے ان پر اس ذات برحق پر جس نے ہمیں پیدا کیا ہے ہم تمہیں ہرگز ترجیح نہیں دیں گے، اس لیے تمہیں جو کرنا ہو کر ڈالو، تمہارے فیصلے اور احکامات صرف اسی دنیا میں چلیں گے جو محض ایک عارضی ٹھکانا ہے، ہماری زندگی کا مقصد تو اب صرف آخرت کی کامیابی ہے۔ مفسر ابو السعود لکھتے ہیں کہ اگرچہ تفسیر کی بعض کتابوں میں آیا ہے کہ فرعون نے ان مسلمانوں کو سولی دے دی تھی، لیکن قرآن کریم یا رسول اللہ کی صحیح سنت سے ثبوت نہیں ملتا کہ فرعون نے اپنے قول پر عمل کر دکھایا تھا اور انہیں سولی دے دی تھی۔