لَّا يَمْلِكُونَ الشَّفَاعَةَ إِلَّا مَنِ اتَّخَذَ عِندَ الرَّحْمَٰنِ عَهْدًا
وہ سفارش کے مالک نہ ہوں گے مگر جس نے رحمان کے ہاں کوئی عہد لے لیا۔
(52) حافظ ابن کثیر نے اس آیت کا تعلق گزشتہ آیت سے بتایا ہے اور مفہوم یہ بیان کیا ہے کہ مومنین ایک دوسرے کی شفاعت کریں گے لیکن جن مجرموں کی طرف ہانک کرلے جایا جائے گا ان کا کوئی سفارشی نہیں ہوگا۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ الشعراء آیات (100، 111) میں فرمایا ہے : ﴿ فَمَا لَنَا مِنْ شَافِعِينَ وَلَا صَدِيقٍ حَمِيمٍ ﴾اب تو ہمارا کوئی سفارشی بھی نہیں اور نہ کوئی سچا غم خوار دوست۔ اور آیت کے دوسرے حصہ ﴿ إِلَّا مَنِ اتَّخَذَ عِنْدَ الرَّحْمَنِ عَهْدًا﴾ کے بارے میں لکھا ہے کہ اس میں استثناء منقطع ہے، اس لیے اس سے مراد وہ مومنین ہیں جو لا الہ الا اللہ کی گواہی دیتے ہیں اور اس کے مطابق دنیاوی زندگی میں عمل کرتے ہیں، یہی لوگ دوسرے مومنوں کی شفاعت کریں گے اور ان کے لیے دوسرے مومنین کی شفاعت قبول کی جائے گی۔