سورة مريم - آیت 38

أَسْمِعْ بِهِمْ وَأَبْصِرْ يَوْمَ يَأْتُونَنَا ۖ لَٰكِنِ الظَّالِمُونَ الْيَوْمَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

کس قدر سننے والے ہوں گے وہ اور کس قدر دیکھنے والے، جس دن وہ ہمارے پاس آئیں گے، لیکن ظالم لوگ آج کھلی گمراہی میں ہیں۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(20) قیامت کے دن کافروں کا جو حال ہوگا اسی کی اللہ تعالیٰ خبر دے رہا ہے کہ جب وہ لوگ حساب و جزا کے لیے میدان محشر میں آئیں گے تو ان کی قوت سماعت و بصر حیرت انگیز حد تک تیز ہوگی، جبکہ دنیا میں ان کا حال یہ تھا کہ نہ وہ حق بات سنتے تھے اور نہ ہی حق کی راہ انہیں نظر آتی تھی، اس لیے کہ انہوں نے حق سمجھنے کے لیے کبھی اللہ کی آیات اور نشانیوں میں غوروفکر کی کوشش نہیں کی، اللہ تعالیٰ نے سورۃ السجدہ آیت (12) میں فرمایا ہے :﴿ وَلَوْ تَرَى إِذِ الْمُجْرِمُونَ نَاكِسُو رُءُوسِهِمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ رَبَّنَا أَبْصَرْنَا وَسَمِعْنَا﴾ مجرمین اپنے رب کے سامنے سر جھکائے ہوئے کہیں گے، اے ہمارے رب ! ہم نے اچھی طرح دیکھ اور سن لیا، لیکن اس دن کا دیکھنا اور سننا انہیں کوئی کام نہ آئے گا۔