فَكُلِي وَاشْرَبِي وَقَرِّي عَيْنًا ۖ فَإِمَّا تَرَيِنَّ مِنَ الْبَشَرِ أَحَدًا فَقُولِي إِنِّي نَذَرْتُ لِلرَّحْمَٰنِ صَوْمًا فَلَنْ أُكَلِّمَ الْيَوْمَ إِنسِيًّا
پس کھا اور پی اور ٹھنڈی آنکھ سے رہ، پھر اگر تو آدمیوں میں سے کسی کو دیکھے تو کہہ میں نے تو رحمان کے لیے روزے کی نذرمانی ہے، سو آج میں ہرگز کسی انسان سے بات نہ کروں گی۔
کھجور کھاؤ، نہر کا تازہ پانی پیو، اور پیارے بچے کو دیکھ کر اپنی آنکھیں ٹھنڈی کرو اور غم نہ کرو اور جب تم کسی آدمی کو دیکھو جو تم سے بچے کے بارے میں سوال کرے تو اشارہ کی زبان میں کہہ دو کہ میں نے اللہ کے لیے خاموش رہنے کی نذر مانی ہے آج میں کسی انسان سے بات نہیں کروں گی۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ انہیں یہ حکم اس لیے دیا گیا تاکہ نادانوں سے بات کرنے کی انہیں نوبت نہ آئے، اور عیسیٰ (علیہ السلام) کی گفتگو ہی ان کی برات و پاکدامنی کی دلیل قاطع بن کر سب کو خاموش کردے۔