بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
اللہ کے نام سے جو بے حد رحم والا، نہایت مہربان ہے۔
سورۃ مریم مکی ہے، اس میں اٹھانوے آیتیں اور چھ رکوع ہیں۔ نام : اس کا نام آیت (16) ﴿وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مَرْيَمَ إِذِ انْتَبَذَتْ مِنْ أَهْلِهَا مَكَانًا شَرْقِيًّا﴾ سے ماخوذ ہے۔ صاحب فتح البیان لکھتے ہیں کہ پورے قرآن میں مریم علیہا السلام کے علاوہ کسی دوسری عورت کا نام نہیں آیا ہے۔ ان کا نام قرآن میں تیس بار دہرایا گیا ہے۔ زمانہ نزول : یہ سورت مکہ مکرمہ میں مسلمانوں کے ہجرت حبشہ سے پہلے نازل ہوئی تھی، محمد بن اسحاق نے اپنی کتاب السیرۃ میں ام سلمہ سے اور امام احمد بن حنبل نے مسند میں ابن مسعود سے روایت کی ہے کہ جب مہاجرین حبشہ میں نجاشی کے سامنے پیش ہوئے اور اس نے جعفر بن ابی طالب سے قرآن کا کوئی حصہ سنانے کو کہا تو انہوں نے اسی سورت کی ابتدائی آیتوں کی قرات کی تھی جن سے متاثر ہو کر نجاشی اتنا رویا تھا کہ اس کی داڑھی آنسوؤں سے بھیک گئی تھی، اس کے دربار کے دوسرے علمائے نصاری بھی رونے لگے تھے، اور نجاشی نے کہا تھا کہ یہ کلام اور عیسیٰ جو کلام لے کر آئے تھے دونوں ایک ہی مصدر سے آئے ہیں، اس میں زکریا، یحی، عیسی، ابراہیم اور دیگر انبیاء علیہم السلام کے واقعات بیان کیے گئے ہیں، اور مشرکین مکہ کی سوسائٹی سے نکل کر یہود و نصاری کے سامنے دعوت اسلام پیش کرنے کے لیے زمین ہموار کی گئی ہے، اور انہیں یہ باور کرایا گیا ہے کہ نبی کریم کوئی نیا اور اجنبی دین لے کر نہیں آئے ہیں، بلکہ یہ وہی دین ہے جو تمام گزشتہ انبیائے کرام نے اپنی قوموں کے سامنے پیش کیا تھا، اور جس کا لب لباب یہ ہے کہ یہ زمین اللہ کی ہے اور اس نے تمام انسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔ وباللہ التوفیق