سورة الكهف - آیت 82

وَأَمَّا الْجِدَارُ فَكَانَ لِغُلَامَيْنِ يَتِيمَيْنِ فِي الْمَدِينَةِ وَكَانَ تَحْتَهُ كَنزٌ لَّهُمَا وَكَانَ أَبُوهُمَا صَالِحًا فَأَرَادَ رَبُّكَ أَن يَبْلُغَا أَشُدَّهُمَا وَيَسْتَخْرِجَا كَنزَهُمَا رَحْمَةً مِّن رَّبِّكَ ۚ وَمَا فَعَلْتُهُ عَنْ أَمْرِي ۚ ذَٰلِكَ تَأْوِيلُ مَا لَمْ تَسْطِع عَّلَيْهِ صَبْرًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور رہ گئی دیوار تو وہ شہر میں دو یتیم لڑکوں کی تھی اور اس کے نیچے ان دونوں کے لیے ایک خزانہ تھا اور ان کا باپ نیک تھا تو تیرے رب نے چاہا کہ وہ دونوں اپنی جوانی کو پہنچ جائیں اور اپنا خزانہ نکال لیں، تیرے رب کی طرف سے رحمت کے لیے اور میں نے یہ اپنی مرضی سے نہیں کیا۔ یہ ہے اصل حقیقت ان باتوں کی جن پر تو صبر نہیں کرسکا۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

اور وہ دیوار جسے میں نے سیدھی کردی تھی شہر کے دو یتیم بچوں کی تھی جس کے نیچے ان کا خزانہ مدفون تھا اور ان کا باپ نیک آدمی تھا، اس لیے آپ کے رب نے ان پر فضل و کرم کرتے ہوئے چاہا کہ دیوار کھڑی رہے تاکہ دونوں بڑے ہو کر اسے نکالیں اور مستفید ہوں، اور جو کچھ میں نے کیا ہے اللہ کے حکم سے کیا ہے اپنی رائے اور اپنی مرضی سے نہیں کیا ہے، آپ میری جن باتوں کو برداشت کرسکے تھے ان کی یہی تاویل ہے۔ اس سے مستفاد ہوتا ہے کہ باپ کی نیکی اولاد کی جانی اور مالی حفاظت کا سبب بنتی ہے، بعض کہتے ہیں کہ ان دونوں یتیموں کے باپ نے ہی وہ مال دفن کیا تھا، بعض کا خیال ہے کہ ان کے ساتویں یا دسویں پردادا نے مال دفن کیا تھا اور یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے نیک بندوں کی کئی پشتوں تک کی اولاد کی حفاظت فرماتا ہے۔ ترمذی اور ابن مردویہ نے جابر سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ صالح آدمی کی اولاد اس کی اولاد کی اولاد، اس کے خاندان والوں، اور اس کے اردگرد کے خاندانوں کی حفاظت فرماتا ہے۔ وہ ان کے درمیان جب تک ہوتا ہے، سبھی اس کی وجہ سے اللہ کے حفظ و امان میں ہوتے ہیں۔ قرطبی نے سورۃ الاعراف کی آیت (196) سے اس معنی پر استدلال کیا ہے جس کا ترجمہ ہے کہ بیشک میرا حامی و ناصر وہ اللہ ہے جس نے یہ کتاب نازل کی ہے وہ نیک لوگوں کی مدد کرتا ہے۔