وَأَمَّا الْغُلَامُ فَكَانَ أَبَوَاهُ مُؤْمِنَيْنِ فَخَشِينَا أَن يُرْهِقَهُمَا طُغْيَانًا وَكُفْرًا
اور رہا لڑکا تو اس کے ماں باپ دونوں مومن تھے تو ہم ڈرے کہ وہ ان دونوں کو سرکشی اور کفر میں پھنسا دے گا۔
اور وہ لڑکا جسے میں نے قتل کردیا تھا، اس کے والدین ایمان والے تھے، اور وہ پیدائشی طور پر کافر تھا، مجھے ڈر ہوا کہ بڑا ہو کر اپنے والدین کو بھی کفر و سرکشی کی راہ پر نہ ڈال دے، اس لیے میں نے چاہا کہ اللہ تعالیٰ اس کے ولادین کو اس کے بدلے میں ایک ایسا لڑکا دے جو نیکی، صلاح اور گناہوں سے پاکی میں اس سے بہتر ہو اور اپنے والدین کا مطیع و فرمانبردار ہو۔ بعض اہل علم نے صرف اس سبب کی وجہ سے لڑکے کے قتل کو جائز نہیں سمجھا ہے تو اس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ وہ بالغ تھا اس لیے کفر کی وجہ سے قتل کردیا گیا ایک رائے یہ ہے کہ وہ ڈاکو اور لٹیرا تھا اس لیے قتل کیے جانے کا حقدار تھا اور اگر وہ لڑکا نابالغ تھا تو اللہ نے خضر کو ایسا علم دیا تھا جس کے بموجب انہوں نے جان لیا تھا کہ وہ بڑا ہو کر کافر ہوگا اور اپنے مسلمان باپ کو گمراہ کرے گا اس لیے خضر نے اللہ کے حکم سے اسے قتل کردیا۔