مَّا أَشْهَدتُّهُمْ خَلْقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَا خَلْقَ أَنفُسِهِمْ وَمَا كُنتُ مُتَّخِذَ الْمُضِلِّينَ عَضُدًا
میں نے انھیں نہ آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے میں حاضر کیا اور نہ خود ان کے پیدا کرنے میں اور نہ ہی میں گمراہ کرنے والوں کو بازو بنانے والا تھا۔
(٢٨) ابلیس اور اس کی اولاد اس بات کا مستحق نہیں ہیں کہ اللہ کے بجائے انہیں ولی اور دوست بنایا جائے اور اللہ کے ساتھ انہیں عبادت میں شریک ٹھہرایا جائے، اللہ تعالیٰ نے اس پر دلیل دیتے ہوئے فرمایا کہ جب میں نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا تو ابلیس اور اس کی اولاد کو اپنی مدد کے لیے نہیں بلایا تھا، اور نہ جب میں نے خود انہیں پیدا کیا تھا تو ان میں سے بعض کو بعض کی پیدائش کے وقت مدد کے لیے بلایا تھا بلکہ میں نے تنہا بغیر کسی معین و مددگار کے ہر چیز کو پیدا کیا ہے، اس لیے کس دلیل سے اب تم انہیں میرے ساتھ شریک بناتے ہو؟ اسی مفہوم کی مزید تاکید کے طور پر آیت کے آخر میں اللہ نے فرمایا کہ جن کا کام بنی نوع انسان کو گمراہ کرنا ہے، انہیں میں کیسے اپنا مددگار بنا سکتا ہوں، اور جب مجھے ان کی مدد کی ضرورت نہیں تھی تو عبادت میں میرے ساتھ کیسے شریک ہوجائیں گے؟ سورۃ سبا آیت (٢٢) میں اسی دلیل کو اللہ تعالیٰ نے یون بیان کیا ہے : اور نہ (زمین و آسمان کی تخلیق میں) ان کا کوئی حصہ ہے اور نہ ان میں سے کوئی اللہ کا مددگار ہے۔