وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَائِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلَّا إِبْلِيسَ كَانَ مِنَ الْجِنِّ فَفَسَقَ عَنْ أَمْرِ رَبِّهِ ۗ أَفَتَتَّخِذُونَهُ وَذُرِّيَّتَهُ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِي وَهُمْ لَكُمْ عَدُوٌّ ۚ بِئْسَ لِلظَّالِمِينَ بَدَلًا
اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا آدم کو سجدہ کرو تو انھوں نے سجدہ کیا مگر ابلیس، وہ جنوں میں سے تھا، سو اس نے اپنے رب کے حکم کی نافرمانی کی، تو کیا تم اسے اور اس کی اولاد کو مجھے چھوڑ کر دوست بناتے ہو، حالانکہ وہ تمھارے دشمن ہیں، وہ (شیطان) ظالموں کے لیے بطور بدل برا ہے۔
(27) اس آیت کریمہ میں بتایا گیا ہے کہ شیطان کی اطاعت ہی اللہ تعالیٰ کی نافرمانی اور کفر و معصیت کا سبب ہوتی ہے اور شیطان آدم (علیہ السلام) اور ان کی ذریت کا سب سے بڑا دشمن اور اللہ کا سب سے بڑا نافرمان ہے، اس لیے اس کی اطاعت دنیا و آخرت میں ہر نامرادی کا ذریعہ اور اس کی مخالفت اور اس سے دشمنی ہر خیر و فلاح کا سبب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) سے فرمایا کہ آپ اس وقت کو یاد کیجئے جب ہم نے تمام فرشتوں سے کہا کہ تم لوگ آدم کی تکریم میں اس کا سجدہ کرو، تو اللہ کی اطاعت کرتے ہوئے تمام فرشتوں نے سجدہ کیا، صرف ابلیس نے استکبار میں آکر سجدہ کرنے سے انکار کردیا، اس لیے کہ وہ نافرمان اور سرکش جنوں میں سے تھا، اس لیے اپنے رب کی اطاعت کا منکر ہوگیا۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے حال پر اظہار تعجب کیا ہے جو ابلیس کی اطاعت کرتے ہوئے کفر و معاصی کا ارتکاب کرتے ہیں اور اللہ کے اوامر کی مخالفت کرتے ہیں، فرمایا کہ اے لوگو ! کیا تم اسے اور اس کی اولاد اور پیروکاروں کو میرے بجائے اپنے دوست بناتے ہو، ان کی اطاعت کرتے ہو اور میرے بدلے انہیں اختیار کرتے ہو، حالانکہ وہ سب تمہارے دشمن ہیں اور تمہاری بربادی چاہتے ہیں۔ ظالموں کا اللہ کے بجائے ابلیس کو اپنا آقا بنانا اور اس کی اطاعت کرنی انجام کے اعتبار سے بہت ہی برا ہے۔ حافظ ابن کثیر کہتے ہیں کہ سورۃ یسین آیات (٥٩) سے (٦٢) میں اللہ تعالیٰ نے قیامت اور اس کی ہولناکیوں اور نیک بختوں اور بدبختوں کا انجام بیان کرنے کے بعد یہی بات کہی ہے۔ ذیل میں ان آیتوں کا ترجمہ ملاحظہ کیجئیے : اے اولاد آدم ! کیا میں نے تم سے قول و قرار نہیں لیا تھا کہ تم شیطان کی تابعداری نہ کرنا، وہ تو تمہارا کھلا دشمن ہے، اور میری ہی عبادت کرنا، سیدھی راہ یہی ہے، شیطان نے تو تم میں سے بہت ساری مخلوق کو بہکا دیا، کیا تم عقل نہیں رکھتے؟