وَأُحِيطَ بِثَمَرِهِ فَأَصْبَحَ يُقَلِّبُ كَفَّيْهِ عَلَىٰ مَا أَنفَقَ فِيهَا وَهِيَ خَاوِيَةٌ عَلَىٰ عُرُوشِهَا وَيَقُولُ يَا لَيْتَنِي لَمْ أُشْرِكْ بِرَبِّي أَحَدًا
اور اس کا سارا پھل مارا گیا تو اس نے اس حال میں صبح کی کہ اپنی ہتھیلیاں ملتا تھا اس پر جو اس میں خرچ کیا تھا اور وہ اپنی چھتوں سمیت گرا ہوا تھا اور کہتا تھا اے کاش! میں اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتا۔
(21) چنانچہ ویسا ہی ہوا جیسا کہ مسلمان اسرائیلی نے کہا تھا۔ اچانک کافر کا باغ اور اس کے دوسرے املاک آفت کی زد میں آگئے، اور دیکھتے ہی دیکھتے سب کچھ تباہ و برباد ہوگیا، تو شدت حسرت و یاس سے کف افسوس ملنے لگا کہ ہائے جو کچھ خرچ کیا تھا سب ختم ہوگیا اور انگور کا باغ زمین پر ڈھیر ہوگیا، اور پھر مسلمان اسرائیلی کی بات یاد کر کے کہنے لگا کہ کاش ! میں نے اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنایا ہوتا تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا، اسے یقین ہوگیا کہ اس کے ساتھ جو کچھ ہوا ہے اس کے کفر و شرک اور کبر و سرکشی کی وجہ سے ہوا ہے۔