إِذْ أَوَى الْفِتْيَةُ إِلَى الْكَهْفِ فَقَالُوا رَبَّنَا آتِنَا مِن لَّدُنكَ رَحْمَةً وَهَيِّئْ لَنَا مِنْ أَمْرِنَا رَشَدًا
جب ان جوانوں نے غار کی طرف پناہ لی تو انھوں نے کہا اے ہمارے رب! ہمیں اپنے پاس سے کوئی رحمت عطا کر اور ہمارے لیے ہمارے معاملے میں کوئی رہنمائی مہیا فرما۔
(5) غار میں پناہ لینے والے کچھ نوجوان مسلمان تھے اور ان کے ساتھ ان کا ایک کتا تھا، ان کے ملک کا بادشاہ بت پرست تھا، اور لوگوں کو بت پرستی پر مجبور کرتا تھا اور جو لوگ اس کی بات نہیں مانتے تھے انہیں سخت سزا دیتا تھا، ان نوجوانوں نے اپنے دین و ایمان کی حفاظت کی خاطر اپنا شہر چھوڑ دیا اور ایک غار میں پناہ گزیں ہوگئے جو مقام ایکہ کے قریب رقیم نامی وادی میں واقع تھا، ان نوجوانوں کو جب ذرا سکون ملا تو اپنے رب سے دعا کی کہ اے ہمارے رب ! ہم نے جو شرک اور مشرکین سے کنارہ کشی اختیار کی ہے تو اپنی رحمت کو ہم پر سایہ فگن کردے، اور اپنے دین کی خاطر اپنا گھر بار چھوڑا ہے تو ہر گام پر ہماری رہنمائی فرما اور کافروں سے ہمیں نجات دے۔