وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِينَ ۙ وَلَا يَزِيدُ الظَّالِمِينَ إِلَّا خَسَارًا
اور ہم قرآن میں سے تھوڑا تھوڑا نازل کرتے ہیں جو ایمان والوں کے لیے سراسر شفا اور رحمت ہے اور وہ ظالموں کو خسارے کے سوا کسی چیز میں زیادہ نہیں کرتا۔
(51) اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو مؤمنوں کے لیے شفاعت اور رحمت بتایا ہے اور اس کے ذریعہ مؤمنوں کو روحانی اور جسمانی دونوں قسم کی شفا ملتی ہے۔ قرآن کریم کی تلاوت کرنے اور اس کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے سے ضلالت و گمراہی، شکوک و شبہات، شیطانی وسوسوں اور تمام برے اخلاق و عادات سے نجات ملتی ہے اور اسے پڑھ کر دم کرنے سے جسمانی امراض سے بھی شفا ملتی ہے، جیسا کہ امام بخاری کی ابو سعید خدری سے مروی حدیث سے ثابت ہے کہ سورۃ الفاتحہ سات بار پڑھ کر دم کرنے سے سانپ کا زہر اتر گیا، اور اس کے عوض صحابہ کو تیس بکریاں ملیں۔ امام ابن القیم نے زاد المعاد میں ادویہ و اغذیہ کے ضمن میں لکھا ہے کہ قرآن کے ذریعہ تمام قلبی اور بدنی بیماریوں سے مکمل شفا ملتی ہے اور دنیا و آخرت کی بھی تمام بیماریوں سے شفا ملتی ہے، لیکن ہر آدمی اس سے مستفید ہونے اور اس کے ذریعہ شفا حاصل کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا، اور یہ قرآن مؤمنوں کے لیے رحمت بھی ہے کہ وہ قرآن کی تعلیمات پر عمل کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان پر رحم کرتا ہے اور کفار چونکہ اس پر ایمان نہیں رکھتے، اس لیے جوں جوں قرآن نازل ہوتا جاتا ہے ان کے کفر و طغیان میں اضافہ ہوتا جاتا ہے اور قدم بہ قدم جہنم کی کھائی کی طرف بڑھتے جاتے ہیں۔