قُلِ ادْعُوا الَّذِينَ زَعَمْتُم مِّن دُونِهِ فَلَا يَمْلِكُونَ كَشْفَ الضُّرِّ عَنكُمْ وَلَا تَحْوِيلًا
کہہ پکارو ان کو جنھیں تم نے اس کے سو اگمان کر رکھا ہے، پس وہ نہ تم سے تکلیف دور کرنے کے مالک ہیں اور نہ بدلنے کے۔
(36) اس آیت کریمہ میں ان مشرکین کی تردید کی گئی ہے جو فرشتوں کے مجسموں کی پوجا کرتے تھے اور ان اہل کتاب کی بھی تردید کی گئی ہے جو عزیر، عیسیٰ اور مریم کے معبود ہونے کا عقیدہ رکھتے تھے اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کو خطاب کر کے فرمایا کہ آپ ان تمام مشرکین اور اہل کتاب سے کہہ دیجیے جو اللہ کے سوا دوسروں کی عبادت کرتے ہیں کہ تم پر جب کوئی مصیبت آئے تو ذرا اپنے ان معبودوں کو پکار کر دیکھو تو سہی کیا وہ تمہاری تکلیف کو دور کردیتے ہیں یا دوسروں کی طرف اسے پھیر دیتے ہیں؟ جواب معلوم ہے کہ وہ اس کی قطعی طور پر قدرت نہیں رکھتے، کیونکہ نفع اور نقصان پر قادر تو صرف اللہ ہے۔