رَّبُّكُمْ أَعْلَمُ بِكُمْ ۖ إِن يَشَأْ يَرْحَمْكُمْ أَوْ إِن يَشَأْ يُعَذِّبْكُمْ ۚ وَمَا أَرْسَلْنَاكَ عَلَيْهِمْ وَكِيلًا
تمھارا رب تمھیں زیادہ جاننے والا ہے، اگر وہ چاہے تو تم پر رحم کرے، یا اگر چاہے تو تمھیں عذاب دے اور ہم نے تجھے ان پر کوئی ذمہ دار بنا کر نہیں بھیجا۔
اس کے بعد مشرکین قریش کو خطاب کر کے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہارے حقائق سے خوب واقف ہے، اگر چاہے گا تو تم پر رحم فرمائے گا اور تم حلقہ بگوش اسلام ہو کر اس کی جنت کے حقدار بن جاؤ گے، اور اگر چاہے گا تو تمہیں دولت ایمان سے محروم کردے گا، تمہاری موت شرک پر ہوگی اور تم قیامت کے دن عذاب کے مستحق ہوگے۔ آیت کے آخر میں نبی کریم (ﷺ) کو خطاب کر کے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم نے آپ کو کافروں کی ہدایت کا ذمہ دار بنا کر نہیں مبعوث کیا ہے کہ آپ انہیں بہرحال ایمان لانے پر مجبور کریں، آپ تو ہمارے رسول ہیں، پیغام پہنچا دینے کے بعد آپ کی ذمہ داری پوری ہوجاتی ہے۔