ذَٰلِكَ مِمَّا أَوْحَىٰ إِلَيْكَ رَبُّكَ مِنَ الْحِكْمَةِ ۗ وَلَا تَجْعَلْ مَعَ اللَّهِ إِلَٰهًا آخَرَ فَتُلْقَىٰ فِي جَهَنَّمَ مَلُومًا مَّدْحُورًا
یہ اس میں سے ہیں جو تیرے رب نے حکمت میں سے تیری طرف وحی کی اور اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا معبود مت بنا، پس تو ملامت کیا ہوا، دھتکارا ہوا جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔
آیت (39) میں نبی کریم (ﷺ) کو مخاطب کر کے فرمایا گیا کہ گزشتہ آیتوں میں جن اخلاق حمیدہ کا حکم دیا گیا ہے اور جن بری صفات سے منع کیا گیا ہے، حکمت کی یہ ساری باتیں اللہ نے آپ کو بذریعہ وحی بتائیں ہیں۔ آیت کے آخر میں اللہ تعالیٰ نے شرک سے منع فرمایا ہے نصیحتوں کا آغاز اسی دعوت توحید سے ہوا تھا، اور اب بات اسی پر ختم کی جارہی ہے یہ احساس دلانے کے لیے تمام حکمتوں کی اصل اور بنیاد توحید باری تعالیٰ ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ مشرک کو اوندھے منہ جہنم میں ڈال دیا جائے گا، اس وقت وہ اپنے آپ کو ملامت کرتا پھرے گا اور اللہ تعالیٰ اور اس کی تمام مخلوقات بھی اسے ملامت کرے گی اور وہ رحمت باری تعالیٰ سے ہمیشہ کے لیے دور کردیا جائے گا۔