إِنَّ إِبْرَاهِيمَ كَانَ أُمَّةً قَانِتًا لِّلَّهِ حَنِيفًا وَلَمْ يَكُ مِنَ الْمُشْرِكِينَ
بے شک ابراہیم ایک امت تھا، اللہ کا فرماں بردار، ایک اللہ کی طرف ہوجانے والا اور وہ مشرکوں سے نہ تھا۔
(75) مشرکین مکہ کہتے تھے کہ وہ اپنے جد اعلی ابراہیم (علیہ السلام) کے دین پر ہیں جنہوں نے اللہ کا گھر بنایا تھا، حج کے اعمال بیان کیے تھے اور خانہ کعبہ اور اس کے ارد گرد کے علاقے کو حرم قرار دیا تھا، یہود و نصاری بھی دعوی کرتے تھے کہ وہ لوگ بھی ملت ابراہیمی کے پیروکار ہیں اور سب نے دین اسلام کو قبول کرنے سے انکار کردیا تھا جو فی الحقیقت وہی دین ہے جسے ابراہیم (علیہ السلام) لے کر آئے تھے اسی لیے اللہ تعالیٰ نے یہاں ابراہیم (علیہ السلام) کی روحانی اور دینی زندگی کو بیان کر کے مشرکین اور یہود و نصاری کو آئینہ دکھایا ہے، تاکہ ان میں سے ہر جماعت اپنا چہرہ دیکھ کر پہچانے کہ کیا وہ واقعی دین ابراہیمی پر قائم ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ابراہیم ایک صالح، تمام خوبیوں کے مالک اور لائق اقتدا امام تھے، اور وہ اپنے رب کے بڑے ہی فرمانربدار تھے، اور اللہ کے ساتھ غیروں کو شریک نہیں بناتے تھے،