وَلَقَدْ نَعْلَمُ أَنَّهُمْ يَقُولُونَ إِنَّمَا يُعَلِّمُهُ بَشَرٌ ۗ لِّسَانُ الَّذِي يُلْحِدُونَ إِلَيْهِ أَعْجَمِيٌّ وَهَٰذَا لِسَانٌ عَرَبِيٌّ مُّبِينٌ
اور بلاشبہ یقیناً ہم جانتے ہیں کہ بے شک وہ کہتے ہیں اسے تو ایک آدمی ہی سکھاتا ہے، اس شخص کی زبان، جس کی طرف وہ غلط نسبت کر رہے ہیں، عجمی ہے اور یہ واضح عربی زبان ہے۔
(65) مشرکین مکہ کہتے تھے کہ یہ قرآن اللہ کی طرف سے نازل کردہ نہیں ہے، بلکہ محمد (ﷺ) کسی آدمی سے سیکھ کر لوگوں کو سناتا ہے، اور دعوی کرتا ہے کہ اس پر اللہ کی طرف سے وحی نازل ہوتی ہے۔ مفسرین نے اس آدمی کے کئی نام بتائے ہیں زیادہ مشہور یہ ہے کہ اس کا نام جبر تھا جو روم کا نصرانی تھا اور اس نے اسلام قبول کرلیا تھا، اللہ تعالیٰ نے ان کی افترا پردازی کی تردید کرتے ہوئے فرمایا کہ جس آدمی کے بارے میں کفار کہتے ہیں کہ اس سے نبی کریم (ﷺ) سیکھتے ہیں وہ تو عجمی ہے اور قرآن فصیح و بلیغ عربی زبان میں ہے، یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک عجمی آدمی اعلی عربی زبان میں ایسی حکمت کی باتیں کرے اور محمد (ﷺ) کو ان کی تعلیم دے۔