وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَجَعَلَكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَلَٰكِن يُضِلُّ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي مَن يَشَاءُ ۚ وَلَتُسْأَلُنَّ عَمَّا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
اور اگر اللہ چاہتا تو یقیناً تمھیں ایک ہی امت بنا دیتا اور لیکن وہ گمراہ کرتا ہے جسے چاہتا ہے اور ہدایت دیتا ہے جسے چاہتا ہے اور یقیناً تم اس کے بارے میں ضرور پوچھے جاؤ گے جو تم کیا کرتے تھے۔
(59) اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا ہے کہ اگر اللہ چاہتا تو مؤمن اور کافر تمام لوگوں کو دین حق پر جمع کردیتا، لیکن اس کی حکمت کا تقاضا یہ تھا کہ جسے حق کی جستجو ہو اور اسے قبول کرنے کی جس میں رغبت ہو اسے ہدایت دے، اور جو گمراہ ہونا چاہے اور گمراہی پر اصرار کرے اسے بھٹکتا چھوڑ دے، اور دنیا میں انسان جو کچھ کرتا ہے اس کے بارے میں اس سے قیامت کے دن ضرور پوچھا جائے گا۔ اور اس سوال سے مقصود زجر و توبیخ ہوگا نہ کہ استفسار اور دریافت کرنا، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ تو سب کچھ جانتا ہے، اس سے کچھ بھی مخفی نہیں۔