وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ ثَقِفْتُمُوهُمْ وَأَخْرِجُوهُم مِّنْ حَيْثُ أَخْرَجُوكُمْ ۚ وَالْفِتْنَةُ أَشَدُّ مِنَ الْقَتْلِ ۚ وَلَا تُقَاتِلُوهُمْ عِندَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ حَتَّىٰ يُقَاتِلُوكُمْ فِيهِ ۖ فَإِن قَاتَلُوكُمْ فَاقْتُلُوهُمْ ۗ كَذَٰلِكَ جَزَاءُ الْكَافِرِينَ
اور انھیں قتل کرو جہاں انھیں پاؤ اور انھیں وہاں سے نکالو جہاں سے انھوں نے تمھیں نکالا ہے اور فتنہ قتل سے زیادہ سخت ہے اور مسجد حرام کے پاس ان سے نہ لڑو، یہاں تک کہ وہ اس میں تم سے لڑیں، پھر اگر وہ تم سے لڑیں تو انھیں قتل کرو، ایسے ہی کافروں کی جزا ہے۔
اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے کفار قریش کے بارے میں بالخصوص فرمایا کہ جو لوگ تم سے جنگ کریں انہیں جہاں پاؤ قتل کرو، اور جس شہر سے انہوں نے تم کو نکالا، مال و جائداد پر قبضہ کرلیا، تمہیں آزمائشوں میں مبتلا کیا، اور تمہیں تمہارے دین سے نکال دینا چاہا، یہ جرائم قتل سے کہیں بڑھ کر ہیں، اور دیکھو مسجد حرام کے پاس ان سے قتال نہ کرو، ہاں اگر وہاں پر قتال کی ابتدا ان کی طرف سے ہوتی ہے تو پھر فرار کی راہ نہ اختیار کرو، بلکہ انہیں قتل کرو، اس لیے کہ کافروں کو ایسا ہی بدلہ ملنا چاہیے،