وَيَجْعَلُونَ لِلَّهِ الْبَنَاتِ سُبْحَانَهُ ۙ وَلَهُم مَّا يَشْتَهُونَ
اور وہ اللہ کے لیے بیٹیاں تجویز کرتے ہیں، وہ پاک ہے اور اپنے لیے وہ جو وہ چاہتے ہیں۔
(32) اور ان کے مشرکانہ جرائم میں سے ایک جرم یہ ہے کہ انہوں نے فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں بتایا، حالانکہ اس سے نہ کوئی پیدا ہوا ہے اور نہ وہ کسی سے پیدا ہوا ہے وہ تو تمام عیوب و نقائص سے یکسر پاک ہے، اور ان کی خست و رذالت کی انتہا یہ ہے کہ انہوں نے اللہ کے لیے بیٹیاں ثابت کیں جنہیں وہ خود اپنے لیے پسند نہیں کرتے ہیں بلکہ اپنے لیے بیٹے پسند کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے سورۃ النجم آیات (21، 22) میں فرمایا ہے :İأَلَكُمُ الذَّكَرُ وَلَهُ الْأُنْثَى (21) تِلْكَ إِذًا قِسْمَةٌ ضِيزَىĬ کیا تمہارے لیے لڑکے اور اللہ کے لیے لڑکیاں ہیں، یہ تو بڑی بے انصافی کی تقسیم ہے۔ اور سورۃ الصافات آیات (153، 154)میں فرمایا ہے : İ أَصْطَفَى الْبَنَاتِ عَلَى الْبَنِينَ (153) مَا لَكُمْ كَيْفَ تَحْكُمُونَĬ کیا اللہ تعالیٰ نے اپنے لیے بیٹیوں کو بیٹوں پر ترجیح دی ہے، تمہیں کیا ہوگیا ہے کیسا حکم لگاتے پھرتے ہو؟