وَقِيلَ لِلَّذِينَ اتَّقَوْا مَاذَا أَنزَلَ رَبُّكُمْ ۚ قَالُوا خَيْرًا ۗ لِّلَّذِينَ أَحْسَنُوا فِي هَٰذِهِ الدُّنْيَا حَسَنَةٌ ۚ وَلَدَارُ الْآخِرَةِ خَيْرٌ ۚ وَلَنِعْمَ دَارُ الْمُتَّقِينَ
اور جو لوگ ڈر گئے ان سے کہا گیا کہ تمھارے رب نے کیا نازل فرمایا ؟ تو انھوں نے کہا بہترین بات۔ ان لوگوں کے لیے جنھوں نے بھلائی کی اس دنیا میں بڑی بھلائی ہے اور آخرت کا گھر تو کہیں بہتر ہے اور یقیناً وہ ڈرنے والوں کا اچھا گھر ہے۔
(18) آیت (24) میں گزر چکا ہے کہ جب بدبخت کافروں سے قرآن کریم کے بارے میں پوچھا جاتا ہے کہ تمہارے رب نے کیا نازل کیا ہے، تو وہ اللہ کی رحمت کا انکار کرتے ہیں اور کفران نعمت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ تو گزشتہ قوموں کے واقعات کا مجموعہ ہے، اور وہاں ان کا انجام بد بھی بتا دیا گیا ہے، اب یہ بتایا جارہا ہے کہ ان کے برعکس جب اہل تقوی مسلمانوں سے یہی سوال کیا جاتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ ہمارے رب نے قرآن کریم نازل فرمایا ہے جو ہمارے لیے مجسم خیر و برکت ہے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے اپنے اس وعدے کا ذکر فرمایا ہے جو اس نے اپنے ان بندوں سے کر رکھا ہے جو دنیا میں عمل صالح کرتے ہیں کہ وہ انہیں دنیا میں اچھا بدلہ دے گا اور آخرت میں انہیں جو ملے گا وہ تو اللہ کی عظیم ترین نعمت (جنت) ہوگی جو متقیوں کے لیے بہت ہی اچھا گھر ہوگا، اللہ تعالیٰ نے اسی سورت کی آیت (97) میں فرمایا ہے : کہ جو شخص نیک عمل کرے، مرد ہو یا عورت، لیکن باایمان ہو تو اسے یقینا نہایت بہتر زندگی عطا کریں گے اور ان کے نیک اعمال کا بہتر بدلہ بھی انہیں ضرور دیں گے۔