وَلَقَدْ جَعَلْنَا فِي السَّمَاءِ بُرُوجًا وَزَيَّنَّاهَا لِلنَّاظِرِينَ
اور بلاشبہ یقیناً ہم نے آسمان میں کئی برج بنائے اور اسے دیکھنے والوں کے لیے مزین کردیا ہے۔
(11) مندرجہ ذیل آیتوں میں اللہ نے اپنے عجائب قدرت اور غرائب تخلیق کے کچھ مظاہر بیان فرما کر اپنی وحدانیت پر استدلال کیا ہے۔ یہاں بروج سے مراد آفتاب و ماہتاب اور سات متحرک سیاروں کے وہ منازل ہیں جن کی تعداد تجربہ کے مطابق بارہ ہے۔ عربوں کے نزدیک زمانہ قدیم سے ستاروں کے منازل کا علم بڑا مفید مانا گیا ہے، انہی کے ذریعہ راستوں، وقتوں اور زرخیزی و قحط سالی وغیرہ کا پتہ چلاتے رہے ہیں، اس علم والوں کا خیال ہے کہ آسمان کے بارہ برج ہیں ان میں سے ہر تین برج عناصر اربعہ (آگ، پانی، مٹی، ہوا) میں سے ایک کے مزاج کے مطابق واقع ہوئے ہیں۔ یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ بارہوں برج اٹھائیس منازل میں منقسم ہیں، ہر برج کی دو اور ایک تہائی منزل ہے، اور آسما ن کے یہی بارہوں برج ساتوں متحرک سیاروں کے منازل ہیں۔ انہی سیاروں اور ان کے منازل میں ان کی گردش سے موسم کی تبدیلی، سردی، گرمی، خزاں، بہار اور بہت سی مفید معلومات حاصل کی جاتی ہیں، آفتاب و ماہتاب اور ستارے آسمان کی زینت بھی ہیں، اور اہل نظر کے لیے فکر و نظر کا سامان بھی مہیا کرتے ہیں۔