رَبَّنَا إِنَّكَ تَعْلَمُ مَا نُخْفِي وَمَا نُعْلِنُ ۗ وَمَا يَخْفَىٰ عَلَى اللَّهِ مِن شَيْءٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ
اے ہمارے رب! یقیناً تو جانتا ہے جو ہم چھپاتے ہیں اور جو ہم ظاہر کرتے ہیں اور اللہ پر کوئی چیز نہیں چھپتی زمین میں اور نہ آسمان میں۔
(27) زمخشری نے اس آیت کی تفسیر یہ کی ہے (جو ابن جریر کی رائے کے قریب ہے) کہ اے ہمارے رب ! تو ہمارے حالات اور ہماری ضرورتوں سے خوب واقف ہے کیا چیز ہمارے لیے مفید ہے اور کیا نقصان دہ ہے اسے تو خوب جانتا ہے، تو ہم سے زیادہ ہم پر رحم کرنے والا ہے، اس لیے دعا و طلب کی ضرورت نہیں ہے، ہم تو تیرے حضور اظہار بندگی اور تیری جناب میں اظہار خشوع و خضوع کے لیے تجھے پکارتے ہیں، ہم اس لیے دعا کرتے ہیں کہ تیرے کرم کے محتاج ہیں اور تیرے فضل و کرم کے لیے ہمارے دل میں جلدی ہے، ہمارا حال اس غلام کا ہے جو اپنے مالک کے حضور خوب چاپلوسی کرتا ہے تاکہ وہ مزید اپنی نعمتوں سے اسے نوازے، اور مالک بھی ایسا جو اپنے غلاموں کے ادنی طلب پر نعمتوں کی بارش کرتا رہتا ہے۔