رَّبَّنَا إِنِّي أَسْكَنتُ مِن ذُرِّيَّتِي بِوَادٍ غَيْرِ ذِي زَرْعٍ عِندَ بَيْتِكَ الْمُحَرَّمِ رَبَّنَا لِيُقِيمُوا الصَّلَاةَ فَاجْعَلْ أَفْئِدَةً مِّنَ النَّاسِ تَهْوِي إِلَيْهِمْ وَارْزُقْهُم مِّنَ الثَّمَرَاتِ لَعَلَّهُمْ يَشْكُرُونَ
اے ہمارے رب! بے شک میں نے اپنی کچھ اولاد کو اس وادی میں آباد کیا ہے، جو کسی کھیتی والی نہیں، تیرے حرمت والے گھر کے پاس، اے ہمارے رب! تاکہ وہ نماز قائم کریں۔ سو کچھ لوگوں کے دل ایسے کر دے کہ ان کی طرف مائل رہیں اور انھیں پھلوں سے رزق عطا کر، تاکہ وہ شکر کریں۔
(26) یہاں ابراہیم (علیہ السلام) کی بعض ذریت سے مراد اسماعیل (علیہ السلام) اور ان کی اولاد ہے، اور مسجد حرام کو بیت حرام اس لیے کہا گیا کہ دوسری جگہوں میں جو کام کرنا حلال ہے، وہاں اسے کرنا حرام قرار دے دیا گیا ہے، اور ابراہیم (علیہ السلام) کا اپنی اولاد کو بیت حرام کے پاس بسانے کا مقصد یہ تھا کہ ان کی اولاد وہاں نماز قائم کرے، اور نماز کا بالخصوص ذکر اس کی غایت درجہ اہمیت کے پیش نظر کیا اور ربنا کا دوبارہ ذکر نماز ہی کی اہمیت بتانے کے لیے کیا، اور لوگوں کے دلوں کو ان کی طرف پھیرنے کی دعا اس لیے کی تاکہ وہ ان سے انس و الفت حاصل کریں، آپس میں متعارف ہوں اور گوناگوں منافع سے مستفید ہوں۔ اور انواع و اقسام کے پھلوں کی جو دعا کی تو اس میں ان کی اولاد اور وہ تمام لوگ شامل ہیں جو مکہ میں آکر رہیں گے۔