سورة ابراھیم - آیت 36
رَبِّ إِنَّهُنَّ أَضْلَلْنَ كَثِيرًا مِّنَ النَّاسِ ۖ فَمَن تَبِعَنِي فَإِنَّهُ مِنِّي ۖ وَمَنْ عَصَانِي فَإِنَّكَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
اے میرے رب! بے شک انھوں نے بہت سے لوگوں کو گمراہ کردیا، پھر جو میرے پیچھے چلا تو یقیناً وہ مجھ سے ہے اور جس نے میری نافرمانی کی تو یقیناً تو بے حد بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔
تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ
(25) ابراہیم علیہ السلام نے اپنی دعا کی علت بیان کی ہے کہ انہی بتوں کی وجہ سے لوگ گمراہ ہوتے ہیں، یہاں انہوں نے اپنے دینی بھائیوں کو اپنی ذات کا مقام دیا ہے اور اپنی نافرمانی کرنے والوں کا معاملہ اللہ کے سپرد کردیا ہے، علماء نے لکھا ہے کہ یہاں معصیت سے مراد شرک کے علاوہ دوسرے گناہ ہیں اور بعض نے کہا ہے کہ یہاں اللہ کی مغفرت شرک سے توبہ کے ساتھ مقید ہے، یعنی اگر وہ شرک سے توبہ کرلیں گے تو اللہ بڑا مغفرت کرنے والا ہے۔