وَقَدْ مَكَرَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ فَلِلَّهِ الْمَكْرُ جَمِيعًا ۖ يَعْلَمُ مَا تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ ۗ وَسَيَعْلَمُ الْكُفَّارُ لِمَنْ عُقْبَى الدَّارِ
اور بلاشبہ ان لوگوں نے تدبیریں کیں جو ان سے پہلے تھے، سو اصل تدبیر تو سب اللہ ہی کی ہے، وہ جانتا ہے جو کچھ ہر شخص کر رہا ہے اور عنقریب کفار جان لیں گے کہ اس گھر کا اچھا انجام کس کے لیے ہے۔
(42) اس آیت میں بھی نبی کریم(ﷺ) کو تسلی دی جارہی ہے کہ کفار مکہ سے پہلے بھی جو کفار دنیا میں گزرے ہیں انہوں نے اپنے انبیاء کے خلاف سازشیں کیں، لیکن وہ سازشیں ان کے کسی کام نہ آئیں بلکہ ان کے لیے وبال جان بن گئیں، اس لیے کہ کامیاب تدبیر تو صرف اللہ کی تدبیر ہوتی ہے۔ وہ اپنے سرکش اور نافرمان بندوں کو جب وہ خواب غفلت میں ہوتے ہیں اچانک پکڑ لیتا ہے۔ وہ ہر فرد کے اچھے اور برے اعمال سے باخبر ہے، اور کافروں کی ان چالوں سے بھی واقف ہوتا ہے جو وہ انبیاء کے خلاف چلتے ہیں، اور ان چالوں کے کامیاب ہونے سے پہلے ہی انہیں اپنی گرفت میں لے لیتا ہے، آیت کے آخر میں کافروں کو دھمکی دی گئی ہے کہ وہ عنقریب جان لیں گے کہ دنیا میں یا آخرت میں یا دونوں جگہ اچھا انجام کس کا نصیب ہوگا۔