وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلًا مِّن قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَاجًا وَذُرِّيَّةً ۚ وَمَا كَانَ لِرَسُولٍ أَن يَأْتِيَ بِآيَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ ۗ لِكُلِّ أَجَلٍ كِتَابٌ
اور بلاشبہ یقیناً ہم نے کئی رسول تجھ سے پہلے بھیجے اور ان کے لیے بیویاں اور بچے بنائے اور کسی رسول کے لیے ممکن نہ تھا کہ وہ کوئی نشانی لے آتا، مگر اللہ کے اذن سے۔ ہر وقت کے لیے ایک کتاب ہے۔
(37) بعض کفار رسول اللہ (ﷺ)کے بارے میں کہتے تھے کہ اگر محمد نبی ہوتا تو شادی نہیں کرتا، نبوت کے کاموں میں لگا رہتا، تو یہ آیت نازل ہوئی کہ آپ سے پہلے انبیائے کرام دنیا میں آتے رہے ہیں انہوں نے بھی شادیاں کی تھیں اور ان کی بھی اولاد تھی ہم نے کسی فرشتہ کو کبھی نبی بنا کر نہیں بھیجا۔ (38) ان کافروں کی تردید کی گئی ہے جو رسول اللہ (ﷺ) سے بار بار موسیٰ و عیسیٰ جیسی نشانی لانے کا مطالبہ کرتے تھے کہ اللہ کا رسول اس کی مرضی کے بغیر کوئی نشانی نہیں لاسکتا، اللہ تعالیٰ نے وقت اور حالات کے تقاضے کے مطابق ہر وقت کے لیے ایک فیصلہ کر رکھا ہے، جب وہ وقت آتا ہے تو اس کا ظہور ہوتا ہے ان فیصلوں کا تعلق کافروں کی خواہش سے نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کے ارادہ اور اس کی مشیت سے ہے۔