الَّذِينَ يُوفُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَلَا يَنقُضُونَ الْمِيثَاقَ
جو اللہ کا عہد پورا کرتے ہیں اور پختہ عہد کو نہیں توڑتے۔
(20) ایمان والوں کی صفات اور ان کا انجام بیان کیا جارہا ہے۔ 1۔ وہ اللہ اور بندوں کے ساتھ کیے گئے عہد و پیمان کے پابند ہوتے ہیں۔ 2۔ اللہ اور بندوں کے ان تمام حقوق کی حفاظت کرتے ہیں جن کا اللہ نے حکم دیا ہے، تمام انبیائے کرام اور آسمانی کتابوں پر ایمان رکھتے ہیں، صلہ رحمی کرتے ہیں اور رسول اللہ(ﷺ) اور مسلمانوں کے ساتھ ایمان کے سبب جو رشتہ قائم ہے اس کا بھی لحاظ رکھتے ہیں، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : کہ مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں، اور اپنے دوستوں، خادموں، پڑوسیوں اور رفقائے سفر کی دلجوئی کرتے ہیں۔ 3۔ خشیت الہی ان پر غالب رہتی ہے، اسی لیے اللہ کے اوامر کو بجا لاتے ہیں اور محرمات اور نواہی سے بچتے ہیں۔ 4۔ قیامت کے دن کے حساب سے ڈرتے ہیں اس لیے اپنے نفس کا محاسبہ کرتے ہیں۔ 5۔ اللہ کے دین پر عمل کرنے میں جو تکلیف پہنچتی ہے اس پر صبر کرتے ہیں، آلام و مصائب پر بھی صبر کرتے ہیں۔ 6۔ پانچوں وقت کی نماز بر وقت خشوع و خضوع کے ساتھ اور سنت کے مطابق ادا کرتے ہیں۔ 7۔ اللہ کی دی ہوئی روزی میں سے اس کی راہ میں پوشیدہ طور پر اور دکھلا کر خرچ کرتے ہیں۔ 8۔ برائی کا جواب بھلائی سے دیتے ہیں، گناہ کے بعد نیکی کرتے ہیں، کوئی ظلم کرتا ہے تو معاف کردیتے ہیں، جو قطع تعلق کرتا ہے اس سے تعلق قائم کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ آخرت میں ایسے ہی لوگوں کا انجام اچھا ہوگا اور جنت ان کی منزل ہوگی، اور ان کے ساتھ ان کے آبا و اجداد بیویوں اور اولاد میں سے وہ سب بھی جنت میں داخل ہوں گے جو دنیا میں صلاح و تقوی کی راہ اختیار کریں گے۔ مجاہد نے یہاں صلاح سے مراد ایمان لی ہے، ابن عباس کہتے ہیں کہ مذکورہ بالا رشتہ داروں میں سے جو لوگ بھی مؤمن ہوں گے، اللہ تعالی مؤمنین صالحین کا اکرام کرتے ہوئے انہیں بھی جنت میں داخل کردے گا۔ واحدی نے اسی رائے کو ترجیح دی ہے اور جب جنت میں داخل ہوجائیں گے تو فرشتے ان کے پاس آئیں گے اور انہیں سلام کریں گے اور کہیں گے کہ یہ دائمی سلامتی کی جگہ اللہ نے تمہیں اس بدلے میں دی ہے کہ تم دنیا میں صبر و استقامت کے ساتھ اس کے دین پر عمل کرتے رہے۔