بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
اللہ کے نام سے جو بے حد رحم والا، نہایت مہربان ہے۔
نام : اس کا نام آیت (13) سے ماخوذ ہے۔ زمانہ نزول : اس کے زمانہ نزول کی تحدید میں علماء کے درمیان اختلاف ہے، نحاس نے اپنی کتاب الناسخ میں ابن عباس سے روایت کی ہے کہ یہ سورت مکہ میں نازل ہوئی تھی، سعید بن جبیر، حسن، عکرمہ اور عطاء وغیرہم کی یہی رائے ہے۔ اور عبداللہ بن زبیر، کلبی اور مقاتل کی رائے ہے کہ یہ سورت مدینہ میں نازل ہوئی تھی، تیسرا قول یہ ہے کہ یہ سورت مدنی ہے، صرف آیت (31) مکہ میں نازل ہوئی تھی۔ فضیلت : اس سورت کی فضیلت میں ابن ابی شیبہ اور مروزی نے کتاب الجنائز میں جابر بن زید سے روایت کی ہے کہ جب وہ کسی کو جان کنی کی حالت میں دیکھتے تو اس کے پاس سورۃ الرعد پڑھنا بہتر سمجھتے تھے اور کہتے ہیں کہ یہ سورت مرنے والے کی تکلیف کو کم کرتی ہے اور روح قبض کیے جانے کو آسان بناتی ہے۔ اس کا مرکزی مضمون قرآن کریم، دین اسلام اور نبی کریم (ﷺ)کی نبوت کی تصدیق ہے اور جیسا کہ مکی سورتوں کا خاصہ ہے، اس میں بھی توحید و رسالت اور مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیے جانے اور حساب و کتاب کا بیان ہے تاکہ کفار قریش اپنے کفر سے تائب ہو کر مسلمانوں کے زمرے میں داخل ہوجائیں۔ نیز نبی کریم (ﷺ) اور صحابہ کرام کو جابجا تسلی بھی دی گئی ہے تاکہ ان کے پائے استقامت میں تزلزل نہ آئے۔