وَاسْتَبَقَا الْبَابَ وَقَدَّتْ قَمِيصَهُ مِن دُبُرٍ وَأَلْفَيَا سَيِّدَهَا لَدَى الْبَابِ ۚ قَالَتْ مَا جَزَاءُ مَنْ أَرَادَ بِأَهْلِكَ سُوءًا إِلَّا أَن يُسْجَنَ أَوْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
اور دونوں دروازے کی طرف دوڑے اور اس عورت نے اس کی قمیص پیچھے سے پھاڑ دی اور دونوں نے اس کے خاوند کو دروازے کے پاس پایا، اس عورت نے کہا کیا جزا ہے اس کی جس نے تیری گھر والی کے ساتھ برائی کا ارادہ کیا، سوائے اس کے کہ اسے قید کیا جائے، یا دردناک سزا ہو۔
(25) دونوں ہی دروازے کی طرف دوڑے، اور ایک دوسرے سے آگے بڑھنا چاہا، یوسف باہر نکل جانے کے لیے اور زلیخا انہیں روکنے کے لیے، یہاں باب مفرد استعمال ہوا ہے، اس لیے کہ اس سے مراد وہ خارجی دروازہ ہے جس سے نکل جانے کے بعد یوسف کو نجات مل جاتی۔ یوسف جب بھاگ رہے تھے تو زلیخا نے پیچھے سے ان کی قمیص پکڑ لی، اور دونوں طرف سے کھینچ تان میں قمیص پھٹ گئی، جب دونوں دروازے پر پہنچے تو عزیز مصر کو آتا دیکھا، عورت نے فورا پینترا بدلا اور کہا کہ جو آدمی تمہاری بیوی کے ساتھ برائی کی نیت کرے اسے یا تو جیل میں ڈال دینا چاہیے یا کوئی اور سخت سزا دینی چاہیے۔