قَالَ يَا بُنَيَّ لَا تَقْصُصْ رُؤْيَاكَ عَلَىٰ إِخْوَتِكَ فَيَكِيدُوا لَكَ كَيْدًا ۖ إِنَّ الشَّيْطَانَ لِلْإِنسَانِ عَدُوٌّ مُّبِينٌ
اس نے کہا اے میرے چھوٹے بیٹے! اپنا خواب اپنے بھائیوں سے بیان نہ کرنا، ورنہ وہ تیرے لیے تدبیر کریں گے، کوئی بری تدبیر۔ بے شک شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔
(5) یعقوب (علیہ السلام) کے لیے اس خواب کی تعبیر بالکل واضح تھی کہ اللہ تعالیٰ ان کے اس بیٹے کو بڑا مقام عطا کرے گا، اور ان کے تمام بھائی ان سے مقام میں کمتر ہوں گے، اور ایک دن ان سب کو ان کے سامنے جھکنا پڑے گا، اسی لیے ڈرے کہ اگر اس خواب کا ان کے سوتیلے بھائیوں کو پتہ چل گیا تو انہیں نقصان پہنچانے کی کوشش کریں گے، اسی لیے انہیں نصیحت کی کہ یہ خواب اپنے بھائیوں کے سامنے بیان نہ کریں، کیونکہ شیطان انسان کا بڑا کھلا دشمن ہے، اس کی پوری کوشش ہوگی کہ ان کے بھائیوں کو ان کے خلاف اکسائے اور انہیں کسی ایسی بات پر آمادہ کرے جو یوسف (علیہ السلام) کے لیے نقصان دہ ہو۔ مفسر ابن العربی لکھتے ہیں کہ اس سے یہ بات معلوم ہوئی کہ بھائی اور دوسرے رشتہ دار حسد کرتے ہیں، اور یہ بھی معلوم ہوا کہ یعقوب (علیہ السلام) خواب کی تعبیر جان گئے تھے، اور ان پر اس کا اچھا اثر پڑا، اس لیے کہ ہر آدمی چاہتا ہے کہ اس کا لڑکا اس سے اچھا ہو، لیکن بھائی اپنے بھائی کے لیے ایسا نہیں چاہتا۔