وَيَا قَوْمِ لَا يَجْرِمَنَّكُمْ شِقَاقِي أَن يُصِيبَكُم مِّثْلُ مَا أَصَابَ قَوْمَ نُوحٍ أَوْ قَوْمَ هُودٍ أَوْ قَوْمَ صَالِحٍ ۚ وَمَا قَوْمُ لُوطٍ مِّنكُم بِبَعِيدٍ
اور اے میری قوم! میری مخالفت تمھیں اس کا مستحق ہرگز نہ بنادے کہ تمھیں اس جیسی مصیبت آپہنچے جو نوح کی قوم، یا ہود کی قوم، یا صالح کی قوم کو پہنچی اور لوط کی قوم (بھی) ہرگز تم سے کچھ دور نہیں ہے۔
(74) انہیں کفر و عناد سے ڈراتے ہوئے کہا کہ اے میری قوم کے لوگو ! میری دشمنی اور مخالفت کی وجہ سے اپنے کفر و فساد انگیزی پر اصرار نہ کرو، ورنہ تم پر بھی اللہ کا عذاب اسی طرح نازل ہوجائے گا، جس طرح قوم نوح، قوم ہود، قوم صالح اور قوم لوط پر تم سے پہلے نازل ہوچکا ہے، اور قوم لوط کا زمانہ اور ان کا علاقہ تم سے کچھ زیادہ دور نہیں ہے اور ان پر اللہ تعالیٰ کا جو عذاب آیا وہ تمہیں معلوم ہے اور اس کا سب سے بڑا سبب یہ تھا کہ انہوں نے کفر و عناد پر اصرار کیا اور لوط (علیہ السلام) کی بات کو ٹھکرا دیا تھا۔