وَإِلَىٰ مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًا ۚ قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ ۖ وَلَا تَنقُصُوا الْمِكْيَالَ وَالْمِيزَانَ ۚ إِنِّي أَرَاكُم بِخَيْرٍ وَإِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ مُّحِيطٍ
اور مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب کو (بھیجا)۔ اس نے کہا اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمھارا کوئی معبود نہیں اور ماپ اور تول کم نہ کرو، بے شک میں تمھیں اچھی حالت میں دیکھتا ہوں اور بے شک میں تم پر ایک گھیر لینے والے دن کے عذاب سے ڈرتاہوں۔
(69) اس آیت کریمہ سے شعیب (علیہ السلام) اور ان کی قوم اہل مدین کے واقعہ کا آغاز ہوتا ہے، یہ واقعہ سورۃ الاعراف میں آیات (85) سے (93) تک تفصیل کے ساتھ گزر چکا ہے، شعیب (علیہ السلام) اپنے حسن خطابت کی وجہ سے خطیب الانبیاء کہلاتے تھے، انہوں نے پہلے اپنی قوم کو ایک اللہ کی عبادت کی دعوت دی، اس کے بعد ناپ تول میں کمی کرنے سے منع کیا، جو کفر کے بعد ان کی دوسری بری صفت تھی، جب کسی سے کوئی چیز خریدتے تو بڑا پیمانہ اور بڑا سیر استعمال کرتے، اور جب کوئی چیز بیچتے تو چھوٹا پیمانہ اور چھوٹا سیر استعمال کرتے، پھر کہا کہ تمہیں اللہ تعالیٰ نے گوناگوں نعمتوں سے نواز رکھا ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہارے گناہوں کی وجہ سے یہ نعمتیں تم سے چھن جائیں، اور کوئی مہلک اور دردناک عذاب تمہیں اپنی گرفت میں لے لے۔