سورة ھود - آیت 37

وَاصْنَعِ الْفُلْكَ بِأَعْيُنِنَا وَوَحْيِنَا وَلَا تُخَاطِبْنِي فِي الَّذِينَ ظَلَمُوا ۚ إِنَّهُم مُّغْرَقُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور ہماری آنکھوں کے سامنے اور ہماری وحی کے مطابق کشتی بنا اور مجھ سے ان کے بارے میں بات نہ کرنا جنھوں نے ظلم کیا، یقیناً وہ غرق کیے جانے والے ہیں۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(26) جب عذاب کا آنا یقینی ہوگیا تو اللہ تعالیٰ نے نوح (علیہ السلام) کو کشتی بنانے کا حکم دیا اور اس کی تعلیم دی، تاکہ وہ اور ان کے ماننے والے مسلمان طوفان سے بچ سکیں، اور کافروں کی نجات کے لیے شفاعت کرنے سے منع فرما دیا، اس لیے کہ ان کے بارے میں اللہ کا فیصلہ صادر ہوچکا تھا کہ انہیں طوفان کی نذر ہوجانا ہے۔ صاحب فتح البیان کہتے ہیں کہ اعین عین کی جمع تعظیم اور مبالغہ کے لیے استعمال کیا گیا ہے، نہ کہ کثرت کے لیے، اور عین یعنی آنکھ بھی اللہ کی صفات میں سے ایک صفت ہے جس کی کیفیت ہم نہیں جانتے ہیں، لیکن اس پر ایمان لانا واجب ہے۔