أُولَٰئِكَ لَمْ يَكُونُوا مُعْجِزِينَ فِي الْأَرْضِ وَمَا كَانَ لَهُم مِّن دُونِ اللَّهِ مِنْ أَوْلِيَاءَ ۘ يُضَاعَفُ لَهُمُ الْعَذَابُ ۚ مَا كَانُوا يَسْتَطِيعُونَ السَّمْعَ وَمَا كَانُوا يُبْصِرُونَ
یہ لوگ کبھی زمین میں عاجز کرنے والے نہیں اور نہ کبھی ان کے لیے اللہ کے سوا کوئی مددگار ہیں، ان کے لیے عذاب دگنا کیا جائے گا۔ وہ نہ سننے کی طاقت رکھتے تھے اور نہ دیکھا کرتے تھے۔
آیت (20) میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ وہ اس بات سے عاجز نہیں ہے کہ ان افترا پرداز کافروں اور مشرکوں کو قیامت آنے سے پہلے دنیا میں ہی عذاب دے، اور ان کا کوئی یارو مددگار نہ ہو جو اس عذاب کو ان سے ٹال سکے، اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ دنیا میں انہیں اس لیے عذاب نہیں دیا گیا تاکہ آخرت میں انہیں دوگنا عذاب دیا جائے، اس لیے کہ دین اسلام سے ان کی نفرت و عداوت اس قدر شدید تھی کہ نہ حق بات سننے کی تاب لاتے تھے اور نہ اللہ کی آیتوں میں غوروفکر سے کام لیتے تھے۔