وَلَئِنْ أَخَّرْنَا عَنْهُمُ الْعَذَابَ إِلَىٰ أُمَّةٍ مَّعْدُودَةٍ لَّيَقُولُنَّ مَا يَحْبِسُهُ ۗ أَلَا يَوْمَ يَأْتِيهِمْ لَيْسَ مَصْرُوفًا عَنْهُمْ وَحَاقَ بِهِم مَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ
اور بلاشبہ اگر ہم ان سے عذاب کو ایک گنی ہوئی مدت تک مؤخر کردیں تو یقیناً ضرور کہیں گے اسے کیا چیز روک رہی ہے؟ سن لو! جس دن وہ ان پر آئے گا تو ان سے ہٹایا جانے والا نہیں اور انھیں وہ چیز گھیر لے گی جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے۔
(9) ان کافروں کی فطرت میں ہی کجی واقع ہوئی ہے، قرآن کریم اور اللہ کے رسول کو جھٹلانا، اور اللہ کی جانب سے بھیجی گئی ہر خبر میں شک کرنا ان کی عادت ہے، اللہ تعالیٰ اگر ایک مدت معینہ تک عذاب کو ان سے ٹال دیتا، تو رسول اللہ (ﷺ) کو فورا جھٹلانے لگتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ اے محمد ! تم جس عذاب کی بات کرتے تھے اسے کس چیز نے مؤخر کردیا ہے؟ اللہ تعالیٰ نے ان کا جواب دیا کہ جلدی نہ کرو، جب وہ تم پر نازل ہوجائے گا تو کوئی طاقت اسے ٹال نہیں سکے گی۔