سورة البقرة - آیت 141

تِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ ۖ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُم مَّا كَسَبْتُمْ ۖ وَلَا تُسْأَلُونَ عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

یہ ایک امت تھی جو گزر چکی، اس کے لیے وہ ہے جو اس نے کمایا اور تمھارے لیے وہ جو تم نے کمایا اور تم سے اس کے بارے میں نہ پوچھا جائے گا جو وہ کیا کرتے تھے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

205: اس آیت کی تفسیر آیت 134 میں گذر چکی ہے۔ یہاں تکرار کا مقصد، گذشتہ بات کی یاد دہانی کرانی ہے کہ انسان کا ذاتی عمل ہی اس کے کام آئے گا محض انبیاء و رسل کی طرف نسبت، قیامت کے دن کچھ کام نہیں آئے گی، اس لیے گذشتہ لوگوں کے بارے میں باتیں نہ بناؤ۔ تم سے ان کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا۔ تم سے تو تمہارے اعمال کے بارے میں پوچھا جائے گا، تم سے سوال کیا جائے گا کہ خاتم النبیین محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر ایمان لائے تھے یا نہیں، ان کی شریعت پر عمل کیا تھا یا نہیں؟