قَالَ قَدْ أُجِيبَت دَّعْوَتُكُمَا فَاسْتَقِيمَا وَلَا تَتَّبِعَانِّ سَبِيلَ الَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ
فرمایا بلاشبہ تم دونوں کی دعا قبول کرلی گئی، پس دونوں ثابت قدم رہو اور ان لوگوں کے راستے پر ہرگز نہ چلو جو نہیں جانتے۔
(58) اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا کہ میں نے تمہاری دعا قبول کرلی، تم دونوں حق پر قائم رہو اور جلدی نہ کرو، جب اللہ کا مقرر کردہ وقت آجائے گا تو عذاب آہی جائے گا، جلدی مچانا اور اللہ کے وعدے کا یقین نہ کرنا نادانوں کا طریقہ ہے یہاں دعا کی نسبت موسیٰ اور ہارون دونوں کی طرف کی گئی ہے، اس لیے کہ ممکن ہے کہ دعا دونوں نے کی ہو، لیکن اوپر والی آیت میں اس کی نسبت صرف موسیٰ کی طرف اس لیے کی گئی کہ صاحب رسالت دراصل وہی تھے، ہارون ان کے تابع تھے، اور یہ بھی ممکن ہے کہ ہارون نے موسیٰ کی دعا پر آمین کہا ہو، تو دوسری آیت میں انہیں بھی دعا کرنے والا مان لیا گیا ہو۔