وَيَقُولُونَ مَتَىٰ هَٰذَا الْوَعْدُ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
اور وہ کہتے ہیں یہ وعدہ کب (پورا) ہوگا، اگر تم سچے ہو۔
(39) نبی کریم (ﷺ) جب بھی کفار قریش کو عذاب کی دھمکی دیتے تو وہ لوگ آپ کا مذاق اڑاتے اور کہتے کہ اگر تم اپنے دعوے نبوت میں سچے ہو تو کہاں ہے تمہارا وعدہ، کیوں نہیں عذاب اتر جاتا ہم پر؟ تو اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کو یہ جواب دینے کے لیے کہا کہ میں تو خود اپنی ذات کے لیے کسی حصول نفع یا دفع ضرر کا اختیار نہیں رکھتا سوائے اس کے جو مجھے اس کی مرضی سے حاصل ہوتا ہے، تو پھر میں تمہاری مرضی کے مطابق تم پر اللہ کا عذاب کیسے لاسکتا ہوں؟ بس اتنی بات جانتا ہوں کہ ہر امت کا ایک وقت مقرر ہے جب وہ وقت آجائے گا تو ایک لمحہ نہ پیچھے ہوگا نہ آگے۔ امام شوکانی نے لکھا ہے کہ یہ آیت صریح دلیل ہے کہ کسی مصیبت کے وقت رسول اللہ (ﷺ) کو پکارنا اور ان سے مدد طلب کرنا شرک اکبر ہے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی دوسری ذات اس پر قادر نہیں ہے، چاہے وہ کوئی نبی ہو یا ولی یا اللہ کا کوئی نیک بندہ۔