أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ ۖ قُلْ فَأْتُوا بِسُورَةٍ مِّثْلِهِ وَادْعُوا مَنِ اسْتَطَعْتُم مِّن دُونِ اللَّهِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
یا وہ کہتے ہیں کہ اس نے اسے گھڑ لیا ہے؟ کہہ دے تو تم اس جیسی ایک سورت لے آؤ اور اللہ کے سوا جسے بلاسکو بلا لو، اگر تم سچے ہو۔
(33) اللہ تعالیٰ نے مشرکین عرب کو اس قرآن کے سلسلے میں تین مراحل میں چیلنج کیا، ابتدا میں پورے قرآن جیسا لانے کا چیلنج کیا، چنانچہ سورۃ الاسراء آیت (88) میں فرمایا : اور جب اہل عرب اپنی تمام لسانی فصاحتوں اور بلاغتوں کے دعووں کے باوجود ایسا کرنے سے عاجز رہے تو اللہ تعلای نے قرآن کریم جیسی دس ہی سورتیں لانے کا چیلنج کیا، جیسا کہ سورۃ ہود آیت (13) میں فرمایا : اور جب اس پر بھی خاموش رہے اور ان کے لسانی غرور کا صنم ان ہی کے قدموں میں چکنا چور ہوگیا، تو قرآن کریم نے ان کے کبر و غرور کے تابو ت میں آخری کیل ٹھوک دی، اور کہا کہ اگر تم یہ سمجھتے ہو کہ یہ قرآن محمد کا خود ساختہ کلام ہے تو تم بھی انہی جیسے انسان ہو، ذرا قرآن جیسی ایک سورت لاکر دکھا دو، اور اپنی مدد کے لیے جسے چاہو بلا لو، اس چیلنج کے لیے اللہ تعالیٰ نے اس سورت کی یہ آیت نازل فرمائی : لیکن تاریخ شاہد ہے کہ اس چیلنج کا جواب آج تک کوئی نہ دے سکا، اور نہ قیامت کے دن تک کوئی دے سکے گا، اس لیے کہ یہ قرآن اللہ کا معجزہ ہے، کوئی انسان اس جیسا کلام نہیں لاسکتا۔