لِّلَّذِينَ أَحْسَنُوا الْحُسْنَىٰ وَزِيَادَةٌ ۖ وَلَا يَرْهَقُ وُجُوهَهُمْ قَتَرٌ وَلَا ذِلَّةٌ ۚ أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ
جن لوگوں نے نیکی کی انھی کے لیے نہایت اچھا بدلہ اور کچھ زیادہ ہے اور ان کے چہروں کو نہ کوئی سیاہی ڈھانپے گی اور نہ کوئی ذلت، یہی لوگ جنت والے ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔
(24) اسلام کی دعوت آنے کے بعد لوگ دو جماعتوں میں بٹ گئے، ایک جماعت نے اس دعوت کو قبول کیا، دنیا کی رنگینیوں اور خواہشات نفس سے ہٹ کر اللہ کی رضا جوئی کو اپنا مقصد حیات بنایا، اور اس کی اس طرح عبادت کی کہ جیسے وہ اللہ کو دیکھ ہے ہوں، ایسے مؤمنین مخلصین کو اللہ تعالیٰ نے جنت کی خوشخبری دی ہے اور اس سے بھی عظیم تر نعمت دیدار کا وعدہ کیا ہے، امام احمد اور امام مسلم نے صہیب رومی سے روایت کی ہے کہ آپ نے اس آیت کی تلاوت فرمائی اور کہا کہ جب جنتی جنت میں اور جہنمی جہنم میں داخل ہوجائیں گے، تو ایک منادی آواز لگائے گا کہ اے اہل جنت ! اللہ نے تم سے ایک وعدہ کیا تھا، جسے اب پورا کرنا چاہتا ہے، وہ لوگ کہیں گے کہ کیا اللہ نے ہمارے ترازؤں کو بھاری نہیں بنا دیا، کیا ہمارے چہروں کو روشن نہیں کردیا اور ہمیں جہنم سے ہٹا کر جنت میں داخل نہیں کردیا، اب اور کیا چیز باقی ہے؟ تو اللہ پردہ ہٹا دے گا، اور جنتی اسے دیکھنے لگیں گے، اللہ کی قسم، اس نعمت دیدار سے بڑھ کر کوئی نعمت نہیں ہوگی، اور اس سے بڑھ کر آنکھوں کو ٹھنڈک پہنچانے والی کوئی شے نہیں ہوگی۔