وَيَقُولُونَ لَوْلَا أُنزِلَ عَلَيْهِ آيَةٌ مِّن رَّبِّهِ ۖ فَقُلْ إِنَّمَا الْغَيْبُ لِلَّهِ فَانتَظِرُوا إِنِّي مَعَكُم مِّنَ الْمُنتَظِرِينَ
اور وہ کہتے ہیں اس پر اس کے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہ اتاری گئی؟ سو کہہ دے غیب تو صرف اللہ کے پاس ہے، پس انتظار کرو، بے شک میں (بھی) تمھارے ساتھ انتظار کرنے والوں سے ہوں۔
(19) مشرکین مکہ نے نبی کریم سے کبر و عناد میں کہا کہ قرٓان اور دیگر معجزات کے بجائے کوئی ایسی نشانی لاؤ جس کا ہم مطالبہ کرتے ہیں، مثال کے طور پر مردہ کو زندہ کرو، یا پہاڑ کو سونا بنا دو، یا آسمان سے تمہارے لیے کوئی مزین و مزخرف گھر اتار دیا جائے، تاکہ ہم تمہاری نبوت کی تصدیق کرسکیں، تو اللہ تعالی ٰ نے نبی کریم سے کہا کہ آپ ان کے جواب میں کہیں کہ کسی نشانی کا نازل ہونا غیبی بات ہے، جس کا علم صرف اللہ کو ہے، مجھے یا تمہیں یا کسی اور مخلوق کو اس کا علم نہیں ہے، تو میں تمہاری مرضی کے مطابق کیسے کوئی نشانی لاسکتا ہو؟ البتہ تم بھی انتظار کرو اور میں بھی انتظار کرتا ہوں کہ اللہ کس کے حق میں فیصلہ کرتا۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ ان کا یہ سوال صرف کبر و عناد کی بنیاد پر تھا، اگر اللہ کے علم میں ہوتا کہ وہ اپنے سوال میں مخلص ہیں تو ان کی خواہش کے مطابق نشانی ضرور بھیج دیتا۔