وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنفَعُهُمْ وَيَقُولُونَ هَٰؤُلَاءِ شُفَعَاؤُنَا عِندَ اللَّهِ ۚ قُلْ أَتُنَبِّئُونَ اللَّهَ بِمَا لَا يَعْلَمُ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ ۚ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ عَمَّا يُشْرِكُونَ
اور وہ اللہ کے سوا ان چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جو نہ انھیں نقصان پہنچاتی ہیں اور نہ انھیں نفع دیتی ہیں اور کہتے ہیں یہ لوگ اللہ کے ہاں ہمارے سفارشی ہیں۔ کہہ دے کیا تم اللہ کو اس چیز کی خبر دیتے ہو جسے وہ نہ آسمانوں میں جانتا ہے اور نہ زمین میں؟ وہ پاک ہے اور بہت بلند ہے اس سے جو وہ شریک بناتے ہیں۔
(17) مشرکین عرب کی کم عقلی کا ماتم کیا گیا ہے کہ وہ اللہ کے بجائے ان بتوں کی پوجا کرتے ہیں جو نہ انہیں نقصان پہنچا سکتے ہیں نہ نفع، اور ان کے بارے میں گمان کرتے ہیں کہ وہ اللہ کے نزدیک ان کے سفارشی بنیں گے تاکہ وہ انہیں عذاب نہ دے، یا یہ مراد ہے کہ ان کی سفارش کی وجہ سے اللہ تعالیٰ ان مشرکین کی دنیاوی حالت ٹھیک کردے، اللہ تعالیٰ نے نبی کریم کو ان کا جواب اس طرح دینے کو کہا کہ کیا تم اس بات کی خبر دے رہے ہو کہ اللہ کی اجازت کے بغیر تمہارے کچھ سفارشی ہیں، حالانکہ اللہ کو اس کی خبر نہیں کہ آسمانوں اور زمین میں رہنے والی اس کی مخلوقات میں سے کوئی اس کا شریک یا اس کی اجازت کے بغیر کوئی اس کے حضور سفارش کرنے والا ہے۔