وَلَا يُنفِقُونَ نَفَقَةً صَغِيرَةً وَلَا كَبِيرَةً وَلَا يَقْطَعُونَ وَادِيًا إِلَّا كُتِبَ لَهُمْ لِيَجْزِيَهُمُ اللَّهُ أَحْسَنَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
اور نہ وہ خرچ کرتے ہیں کوئی چھوٹا خرچ اور نہ کوئی بڑا اور نہ کوئی وادی طے کرتے ہیں، مگر وہ ان کے لیے لکھ لیا جاتا ہے، تاکہ اللہ انھیں اس عمل کی بہترین جزا دے جو وہ کیا کرتے تھے۔
(96) مسند احمد میں عبداللہ بن امام احمد نے عبدالرحمن حباب سلمی سے روایت کی ہے کہ عثمان بن عفان نے غزوہ تبوک کی فوجی تیاری کے لیے ایک ہزار دینار اور تین سو اونٹ مع سازو سامان صدقہ کیا تھا، جس پر رسول اللہ نے فرمایا تھا کہ آج کے بعد کچھ بھی کریں کوئی حرج نہیں، اور بار بار یہ جملہ داہرتے رہے۔ کی تفسیر کرتے ہوئے قتادہ کہتے ہیں کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والا، اپنے اہل و عیال سے جتنا دور ہوتا جاتا ہے اتنا ہی اللہ سے قریب ہوتا جاتا ہے۔