سورة التوبہ - آیت 113

مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَن يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِي قُرْبَىٰ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اس نبی اور ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائے، کبھی جائز نہیں کہ وہ مشرکوں کے لیے بخشش کی دعا کریں، خواہ وہ قرابت دار ہوں، اس کے بعد کہ ان کے لیے صاف ظاہر ہوگیا کہ یقیناً وہ جہنمی ہیں۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(91) اس سورت کی ابتدا میں اور اس کے بعد والی آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے مشرکین اور منافقین سے کنارہ کشی اور ان سے دوری اختیار کرنے کو دینی ضرورت قرار دیا ہے، اس آیت میں اسی کی مزید تاکید کی گئی ہے کہ مشرکین کا شرک و کفر جب ظاہر ہوجائے تو ان سے دوری اختیار کرنا ایمان کا تقاضا ہے، چاہے وہ رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں۔