وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ اجْعَلْ هَٰذَا بَلَدًا آمِنًا وَارْزُقْ أَهْلَهُ مِنَ الثَّمَرَاتِ مَنْ آمَنَ مِنْهُم بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۖ قَالَ وَمَن كَفَرَ فَأُمَتِّعُهُ قَلِيلًا ثُمَّ أَضْطَرُّهُ إِلَىٰ عَذَابِ النَّارِ ۖ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ
اور جب ابراہیم نے کہا اے میرے رب! اس (جگہ) کو ایک امن والا شہر بنا دے اور اس کے رہنے والوں کو پھلوں سے رزق دے، جو ان میں سے اللہ اور یوم آخرت پر ایمان لائے۔ فرمایا اور جس نے کفر کیا تو میں اسے بھی تھوڑا سا فائدہ دوں گا، پھر اسے آگ کے عذاب کی طرف بے بس کروں گا اور وہ لوٹنے کی بری جگہ ہے۔
188: ابراہیم (علیہ السلام) نے کعبہ بنانے کے بعد یہ دعا کی کہ اے میرے رب اس جگہ کو جہاں میں نے تیرا گھر بنایا ہے اور جہاں تیرے حکم سے اپنی اولاد کو بسایا ہے، ایسا شہر بنا دے جہاں لوگ انس محسوس کریں اور ہر خوف سے آزاد رہیں، اور یہاں بسنے والے مؤمنین کے لیے ہر قسم کا پھل مہیا فرما۔ چنانچہ اللہ نے ان کی دعا قبول فرمائی اور حرم کو امن کا گہوارہ اور بلد حرام بنا دیا، جہاں ہتھیار اٹھانا حرام ہے، لیکن اللہ تعالیٰ نے آخر میں یہ صراحت کردی کہ جو کافر ہوگا وہ یہاں تو تمہاری دعا سے فائدہ اٹھائے گا، لیکن آخرت میں اس کا ٹھکانہ جہنم ہوگا۔ فائدہ : امام مسلم (رح) نے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے فرمایا ابراہیم نے مکہ کو حرم قرار دیا، اور میں مدینہ کو دونوں حروں کے درمیان حرم بناتا ہوں۔