وَلَا تُصَلِّ عَلَىٰ أَحَدٍ مِّنْهُم مَّاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَىٰ قَبْرِهِ ۖ إِنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَمَاتُوا وَهُمْ فَاسِقُونَ
اور ان میں سے جو کوئی مر جائے اس کا کبھی جنازہ نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہونا، بے شک انھوں نے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کیا اور اس حال میں مرے کہ وہ نافرمان تھے۔
64۔ آیت 80 کی تفسیر میں گذر چکا ہے کہ یہ آیت اس وقت نازل ہوئی تھی جب نبی کریم (ﷺ) نے عبداللہ بن ابی بن سلول کی نماز جنازہ پڑھی تھی اور اس کی قبر کے پاس گئے تھے۔ اس کا حکم ہر اس شخص کے بارے میں عام ہے جس کا نفاق ظاہر ہوچکا ہو۔ مسند احمد میں ابو قتادہ (رض) سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ (ﷺ) کسی کی نماز جنازہ پڑھنے کے لیے بلائے جاتے تو مرنے والے کے بارے میں پوچھتے تھے، اگر خیر کے ساتھ اس کا ذکر کیا جاتا تو اس کی نماز پڑھتے، ورنہ اس کے رشتہ داروں سے کہہ دیتے کہ تم لوگ جیسا چاہو کرلو، اور اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھتے تھے ۔ اسی آیت سے استدلال کرتے ہوئے حافظ سیوطی نے الاکلیل میں لکھا ہے کہ کافر کی نماز جنازہ پڑھنی اور اس کی قبر کے پاس کھڑا ہونا حرام ہے۔